Previous Page  12 / 14 Next Page
Information
Show Menu
Previous Page 12 / 14 Next Page
Page Background

Page 12

The Islamic Bulletin

The Purpose Of Life In Urdu

کام کرتا تھا لگن سے کرتا تھا۔ وہ بہت پیارا، شریف، بہت

اچھے اخلاق کا مالک اور اپنے مقصد کو حاصل کرنے کی

جدوجہد کرنا تھی جو بھی کچھ وہ سوچتا میں اس کا احترام

کرتی تھی۔ میں اس کے بہت سے ناگفتہ بہ حالات سے اپنا

سر بلند رکھنے کی صلاحیت کو بہت سراہتی تھی۔ وہ بہت

منطقی تھا اور زیادہ دیر تک پریشانیوں میں ڈوبانہیں رہتا

تھا۔ وہ کسی بھی معاملہ میں کوشش کرتا تھا کہ جہاں تک

ممکنہ ہو اس کا حل نکالا جائے یا حالات کو جلد از جلد

معمول پر کیا جائے۔ میں مستقل اپنے بیٹے کے لیے دعائیں

کرتی کہ کسی طرح وہ کیتھولک عیسائیت کی طرف راغب

ہوجائے۔ میری ایک بری خواہش تھی کہ وہ ایک پادری

بننے، میں سمجھتی تھی کہ وہ لوگوں کو اچھی طرح قائل

کرسکتا ہے۔ وہ ایک بہت اچھا لڑکا اور خدا ترس انسان تھا۔

اس میں پادری ہونے کی اچھی خصوصیات تھیں۔ میں نے

جب ایک مرتبہ اس سے کہا کہ تم ایک بہت اچھے پادری

ثابت ہوسکتے ہو تو وہ مسکرایا اور اس نے جواب دیا کہ یہ

بالکل اسی طرح ہے کہ میری ماں ایک مسلمان ہوں نہ کہ

وہ ایک کیتھولک پادری۔

مہینے بعد، میرے بیٹے نے امریکہ جانے کا

6

ارادہ ظاہر کیا اور چلا گیا۔ آخر کار وہ امریکہ میں بس

گیا اور میامی، فلوریڈا میں اس نے اپنا ایک مکان بنوایا۔

اسی دوران میں بیوہ ہوگئی اور میرے پورے گھر میں اب

میرے پاس صرف میری ایک جوان بیٹی رہ گئی تھی۔ میرا

بیٹا چاہتا تھا کہ میں اس کے امریکہ میں رہوں، لٰہذا میں

سالہ بیٹی کے ساتھ امریکہ کے لئے روانہ ہوئی۔

17

اپنی

ہمیں امریکہ آکر بہت خوشی ہوئی اور میری بیٹی جلد ہی

اپنی نئی زندگی میں گھل مل گئی۔ کچھ بھی مختلف نہیں ہوا

میرے اور میرے بیٹے کے درمیان، ہم پھر مستقل اسلام اور

کیتھولک عیسائیت پر بحث کرتے رہے اور ہم دونوں میں

سے کوئی بھی ہار ماننے کے لیے تیار نہ تھا۔ جب بھی تین

کا موضوع چھڑتا تو مجھے کوئی جواب نہ ملتا جس سے

کہ میں اس کی تردید کرسکوں، میں بس اپنے ہاتھ اٹھالیتی

اور چلی جاتی۔ میں بہت غصہ ہوجاتی تھی جب میں دیکھتی

کہ میرے مذہب پر حملہ ہو رہا ہے۔

میں نے کہا اپنے بیٹے سے کہا کہ “کیوں تم بھی

دوسروں کی طرح نہیں ہوسکتے؟” “دوسرے مسلمان مجھے

سمجھتے ہیں اور وہ کوشش نہیں کرتے کو وہ میرا مذہب

تبدیل کرا سکیں۔” “میں دوسروں کی طرح نہیں ہوں۔” اس

نے جواب دیا “میں آپ سے پیار کرتا ہوں، میں آپ کا بیٹا

ہوں اور میں چاہتا ہوں کہ آپ جنت میں جائیں۔” میں نے

اسے بتایا کہ “میں جنت میں جاؤ گی ـ کیونکہ میں اچھی ہو،

ایماندار عورت ہوں، جھوٹ نہیں بولتی، چوری نہیں کرتی یا

دھوکہ نہیں دیتی۔” میرے بیٹے نے جواب دیا کہ “یہ چیزیں

اس دنیاوی زندگی کے لیے ضروری بھی ہیں اور مددگار

بھی، جبکہ قرآن میں کئی جگہوں پر بیان کیا گیا ہے کہ

اللہ تعالٰی شرک (اللہ کے ساتھ کسی کو شامل کرنا) کرنے

والوں کو کبھی معاف نہیں فرمائے گا۔ قرآن میں فرمان ہے

کہ صرف وہ گناہ جو اللہ معاف نہیں کرے گا وہ اللہ کے

ساتھ کسی کو شریک کرنا ہے لیکن اس کے علاوہ وہ (خدا)

ہر گناہ معاف کردے گا جو وہ چاہے۔” اس نے مجھ سے

گزارش کی کہ میں پڑہوں، سیکھوں اور اسلام کو دریافت

کروں۔ کتابیں لائی گئیں تھی جو کہ میرے ذہن کو کھول

سکتی تھیں۔ میں نے انکار کردیا۔ میں ایک پیدائشی کیتھولک

تو میں مروں گی بھی کیتھولک۔

اگلے دس سال میں اپنے بیٹے، اس کی بیوی اور

اس کے اہل خانہ کے قریب رہی۔ میری خواہش تھی کہ میں

کچھ وقت اپنی بیٹی کے ساتھ گزاروں، جو کہ ابھی تک

سعودی عرب میں رہتی تھی سعودی عرب کا ویزہ لینا اتنا

آسان نہ تھا۔ میرے بیٹے نے مجھ سے مذاق میں کہا کہ اگر

میں اسلام قبول کرلوں تو مجھے سعودی عرب میں جانے

کا ویزہ مل جائے گا اور پھر میں عمرہ (مکہ سعودی عرب

کی زیارت کا ویزہ) کا ویزہ حاصل کرنے کے قابل بھی

ہو گی۔ میں نے سختی سے کہا کہ میں مسلمان نہیں ہوں۔

سخت محنت اور کچھ تعلقات استعمال کرتے ہوئےمجھے

اپنی بیٹی کے پاس جانے کا ویزہ مل گیا جو کہ تین بچوں

کی ماں تھی۔ جانے سے پہلے میرے بیٹے نے مجھے بہت

زور سے سینے سے لگایا اور اس نے مجھے بتایا کہ وہ

مجھ سے کتنا پیار کرتا ہے اور کتنی اس کی خواہش ہے

میں جنت میں جاؤں پھر اس نے کہا کہ کیسےاس نے وہ

حاصل کیا جو اس نے چاہا سوائے اس کے کہ اس کی والدہ

بھی مسلمان ہوجائیں۔ اس نے بتایا کہ وہ ہر روز ہر نماز

میں اپنے خدا سے دعا کرتا ہے کہ وہ (اللہ سبحان و تعالیٰ)

مجھے اسلام قبول کرنے کی طرف راغب کردے۔ میں نے

اس بتایا کہ ایسا کبھی نہیں ہوگا۔

میں اپنی بیٹی سے ملنے سعودی عرب پہنچی وہاں

اس ملک کے موسم اور لوگوں کی محبت میں ایسی گرفتار

مہینے بعد بھی میں سعودی عرب کو چھوڑنا

6

ہوئی کہ

نہیں چاہتی تھی تو میں نے ویزہ آگے بڑھانے کی درخواست

وقت کی آذان (نماز کے لئے بلانا)

5

کی۔ میں وہاں ہر روز

سنتی اور دیکھتی تھی کہ ہر ایک یقین رکھنے والا اپنی

دکان بند کرتا ہے اور نماز کے لیے چل پڑتا ہے۔ جب کہ

یہ منظر مجھے بہت جذباتی کرتا تھا، میں بلاناغہ روزآنہ

صبح و شام انجیل پڑہتی اور کہتی تھی کہ کتنا سکون ہے۔