Previous Page  13 / 14 Next Page
Information
Show Menu
Previous Page 13 / 14 Next Page
Page Background

Page 13

The Islamic Bulletin

The Purpose Of Life In Urdu

نہ تو میری بیٹی نے اور نہ ہی کسی اور مسلمان نے مجھ

سے کبھی اسلام کے بارے میں بات کی اور نہ ہی انہوں

نے میرا مذہب تبدیل کرنے کی کوشش کی۔ وہ میرا احترام

کرتے تھے اور وہ میرے عقائد کے مطابق زندگی گزارنے

کی اجازت دے رہےتھے۔

میرا بیٹا مجھ سے ملنے سعودی عرب آیا۔ میں بہت

خوش ہوئی کیونکہ میں بھی اسے بہت یاد کر رہی تھی۔

اپنے آنے کے کچھ ہی دیر بعد پھر وہ مذہب اور وحدانیت

کی باتیں کرنے لگا۔ میں غصہ ہو گئی اور میں نے اسے

بتایا کہ «میں سعودی عرب میں میں ایک سال سے رہ رہی

ہوں مگر کسی ایک نے بھی مجھے میرے مذہب کے بارے

میں نہیں کہا۔ اور تم نے اپنے آنے کے بعد دوسری ہی

رات کو پھر اتنی جلدی پیغام پھیلانا شروع کردیا»۔ اس نے

معافی مانگی اور پھر مجھ سے کہا کہ «میں کیا کروں کہ

آپ اسلام قبول کرلیں»۔ میں نے اس کو دوبارہ کہا کہ «میں

عیسائیت کبھی بھی نہیں چھوڑوں گی»۔ اس نے مجھ سے

تین کے بارے میں پوچھا اور کہا کہ کوئی کیسے کسی چیز

پر یقین کرلے جب کہ کوئی منطق نہ ہو۔ اس نے مجھے یاد

دلایا کہ وہ اس بارے میں پہلے بھی سوالات کرچکا ہے۔

میں نے اسے بتایا کہ ضروری نہیں کہ ہر چیز کی کوئی

منطق ہو، آپ کا بس ایمان ہونا چاہیئے۔ مجھے ایسا لگا کہ

اس نے میرا جواب قبول کرلیا ہے جس پر میں بہت خوش

تھی کہ آخر کار میں نے مذہب پر بحث جیت لی ہے۔ میرے

بیٹے نے کہا کہ یسوع مسیح کے معجزوں کی وضاحت

کریں۔ آہا، میں سمجھی کہ میں اب اسے کہیں بھی موڑ

سکتی ہوں۔ میں نے وضاحت کے ساتھ یسوع کی پیدائش کا

معجزہ، کنواری مریم ، یسوع ہمارے گناہوں کی وجہ سے

مرے، خدا نے اپنی روح ان میں پھونکی، یسوع خدا جیسے

ہیں، یسوع خدا کے بیٹے جیسے معجزوں کے بارے میں

بتایا۔ وہ تمام وقت خاموشی سے میری باتیں سنتا رہا، اس

نے کوئی تردید نہ کی، میرا بیٹا خاموش کیوں ہے؟ پھر اس

نے آہستہ سے کہا «مما، اگر یسوع کا ہمارے گناہوں کی

وجہ سے جمعہ کو انتقال ہوا اور جیسا کہ آپ نے کہا کہ وہ

تین دن کے بعد اتوار کو اٹھائے گئے تو ان تین دنوں میں

اس دنیا پر کس کی حکمرانی تھی مما مجھے آپ اس کی

وضاحت کریں؟» میں نے اس سوال کی منطق کے بارے

میں سوچا اور اسی لمحے میں جان گئی کہ یہ کوئی سمجھ

میں آنے والی بات نہیں ہے۔

میں نے کہا «یسوع خدا کے بیٹے تھے، یسوع اور

خدا ایک ہیں اور ایک جیسے ہیں۔» میرے بیٹے نے جواب

دیا کہ «گائے کے بچے کو بچھڑا (چھوٹی گائے)، بلی کے

بچے کو بلونگڑا (چھوٹی بلی) ، انسانوں کے بچے ہوتے

ہیں، چھوٹے انسان، جب خدا کا ایک بیٹا ہے تو وہ کیا ہے۔

ایک چھوٹا خدا؟ اگر ایسا ہے توکیا آپ کے دو خدا ہیں؟»

پھر اس نے کہا کہ «مما، کیا آپ کبھی خدا بن سکتی ہیں؟»

«کیا بیحودہ سوال ہے» میں نے اس سے کہا «انسان کبھی

بھی خدا نہیں ہو سکتا»۔ (اب مجھے واقعی بہت غصہ آرہا

تھا) اس نے مجھ سے پوچھا «کیا یسوع ایک انسان تھے؟»

میں نے جواب دیا «ہاں» اس نے پھر کہا «لٰہذا، وہ کبھی

خدا نہیں ہوسکتے۔ یہ ایک بیحودہ بات ہے کہ یہ دعوہ کریں

کہ خدا انسان ہوسکتا ہے۔ خدا کے لیے موزوں نہیں ہے کو

وہ انسانوں والی خصوصیات رکھتا ہو کیوں کہ اس کا مطلب

ہو گا کہ خالق خود اپنی مخلوق بن گیا۔ بہرحال، مخلوق ایک

شے ہے جو خالق نے تخلیقی عمل سے گزار کر تیار کی

ہے۔ اگر خالق خود اپنی مخلوق بن جائے گا تو اس کا مطلب

ہوگا کہ خالق نے خود کو تخلیق کیا ہے، جو کہ صاف طور

پر بے معنی بات ہے۔ کسی کو پیدا کرنے کے لئے، اس

(خدا) کے پاس پہلے سے اس کا نہ ہونا ضروری ہے،اور

اگر وہ (خدا) نہیں ہے تو پھر کیسے وہ (خدا) تخلیق ہوا۔

مزید یہ کہ اگر وہ (خدا) تخلیق ہوئے تھے اس کا مطلب ہے

کہ وہ اس (خدا) کی پیدائش تھی؟ جو کہ تردید کرتی ہے اس

بات کی کہ وہ (خدا ) ہمیشہ سے ہے۔ واضح رہے کہ تخلیق

کے لیے خالق کا ہونا ضروری ہے۔ تخلیق کو وجود میں

لانے کے لئےخالق کا ہونا ضروری ہے جو کہ ان کو وجود

میں لاتا ہے۔ خدا کو خالق کی ضرورت نہیں کیونکہ وہ تو

خود خالق ہے۔ لٰہذا، ان باتوں میں واضح تضاد ہے۔ یہ دعوہ

کہ خدا خود اپنی مخلوق ہو اس کا مطلب ہے کہ اس (خد)

ا کو خالق کی ضرورت ہے جو کہ مضحکہ خیز سوچ ہے۔

یہ خدا کے بنیاد تصور یعنی خدا کسی نے تخلیق نہیں کیا،

اس کو خالق کی حاجت نہیں اورخود خالق ہونے کی تردید

کرتی ہے»۔ میں جانتئ تھی کہ ان باتوں کا میرے پاس کوئی

جواب نہیں تھا۔ میں نے جواب دیا کہ میں اس بارے میں میں

سوچ کر بتاؤں گی۔

اس شام کو میں نے اپنے بیٹے کی باتوں کے بارے

میں بہت غور سے اور بہت دیر تک سوچا، یہ تصور کہ

یسوع خدا کے بیٹے ہیں سمجھ میں نہیں آرہی تھی۔ میں

خود اسے حقیقت کو مان نہیں سکتی کہ یسوع اور خدا ایک

ہیں ایک جیسے ہیں۔ اس رات کو سونے سے پہلے میرے

بیٹے نے کہا کہ سونے سے پہلے میں ایک خدا سے دعا

کروں اور اسے سے رہنمائی اور سیدھا راستہ دیکھانے

کی گزارش کروں۔ مین نے اپنے بیٹے سے وعدہ کیا کہ میں

خلوص نیت کے ساتھ جواب کے لیے التجا کروں گی۔ میں

اپنے کمرے میں چلی گئی اور کتاب پڑھنے لگی جو میرے

بیٹے نے مجھے دی تھی۔ پھر میں نے قرآن پاک کھولا اور