Previous Page  2 / 14 Next Page
Information
Show Menu
Previous Page 2 / 14 Next Page
Page Background

Page 2

The Islamic Bulletin

The Purpose Of Life In Urdu

اوپر دی گئیں آیات میں، اللہ تعالٰی بالکل صاف طریقے سے ذکر

کرتا ہے،وہ پہلے ہماری توجہ ہماری تخلیق کی طرف دلاتا ہے۔

انسانی جسم کے مختلف حصے ، اور لوگوں کی مختلف سوچ

اور انداز۔ وہ ہماری توجہ جنتوں کی طرف دلاتا ہے، دن اور

رات کے بدلنے کی طرف ، ستاروں کی طرف، آسمان کی طرف

اور اجزام فلک کی طرف اور پھر وہ کہتا ہے کہ اس نے یہ سب

چیزیں کسی بیوقوفانہ مقصد کے لیے پیدا نہیں کی ہے۔ کیوں کہ

جب آپ اس کی حکمت کو دیکھتے ہیں تو آپ جانتے ہیں کہ اس

کی حکمت کتنی زیادہ طاقت ور اور کتنی زبردست ہے اور

کچھ اس کی حکمت عملی جوبہت طاقتور اور بہت زبردست ہے

، ہماری سوچ اور ہمارے اندازوں سے باہرہو تی ہے، یہ کوئی

بیوقوفی یا پاگل پن نہیں ہوسکتا۔ یہ ایسا بھی نہیں ہوسکتا کہ بس ہو

گیا۔

فرض کریں کہ اگر آپ دس ماربل کے ٹکڑے لیں اور انہیں ایک

سے دس تک نمبر دیں اور تمام مختلف رنگوں کے ہوں ۔ اور

آپ انہیں تھیلے کے اندر رکھیں اور پھر تھیلے کو ہلائیں اور

پھر آپ اپنی آنکھیں بند کریں اور تھیلے میں جائیں اور میں آپ

سے کہوں کہ پہلا ماربل کا ٹکڑا نکالیں اور پھر دوسرا نمبر

والا اور پھر تیسرے نمبر والا ٹکڑا نکالیں ایک ترتیب کے ساتھ۔

آپ کو کتنا امکان ہے کہ آپ یہ ماربل نمبروں کی ترتیب سے

نکال لیں گے؟ کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ کتنی بار میں یہ کرسکتے

ہیں۔چھبیس ملین میں سےایک بار! تو کتنے امکانات ہیں جنتوں

کے ۔اور زمین پھینکی جانے کے، زبردست دھماکے کےاور

تمام آرائشیں جو ہمیں حاصل ہیں؟ کتنے امکانات ہیں ان تمام

چیزوں کے؟

میرے قابل احترام دوستو! ہمیں اپنےآپ سے ایک اور سوال

کرنا پڑتا ہے ۔۔۔۔ جب آپ پل دیکھتے ہیں، ایک عمارت یا ایک

چلتی گاڑی دیکھتے ہیں تو آپ خود بخود سمجھ جاتے ہیں کہ

کس شخص یا کس کمپنی نے یہ بنائی ہوگی۔ جب آپ ایک ہوائی

جہاز، راکٹ، سیٹیلائٹ یا ایک بڑا پانی کا جہاز دیکھتے ہیں – آپ

بھی سوچتے ہیں کہ یہ کیسی ناقابل یقین سواریاں ہیں۔ جب آپ

دیکھتے ہیں ایک نیوکلئیر پلانٹ ، مدار میں خلائی اسٹیشن، ایک

بین الاقوامی ہوائی اڈہ جو تمام چیزوں سے مزین ہو، یہ بھی اور

دوسری چیزیں جو پائی جاتی ہیں اس ملک میں آپ ان تمام چیزوں

کی انجینئرنگ کو سراہے بغیر نہیں رہ سکتے۔

یہ تو بس چیزیں تھیں جو کہ بنی نوع انسان نے بنائیں تھیں۔ انسانی

جسم اور اس کے بڑے اور الجھے ہوئے نظام کے بارے میں کیا

خیال ہے؟ذرا اس بارے میں سوچئے! سوچئے دماغ کے بار ے

میں کیسے وہ سوچتا ہے، کیسے وہ کام کرتا ہے، کیسے وہ تجزیہ

کرتا ہے، کیسے وہ محفوظ کرتا ہے، معلومات حاصل کرتا ہے،

علیحدہ کرتا ہے اور درجہ بندی کرتا ہے معلومات کی ایک سیکنڈ

کے ہزارویں حصے میں اور دماغ مستقل یہ تمام چیزیں کرتا رہتا

ہے۔ ایک لمحے کے لئے ایک دماغ کے بارے میں سوچئے۔ یہ

دماغ ہی ہے جو خودکار گاڑیاں بناتا ہے، راکٹ، کشتی، اور بہت

بہت کچھ۔ ذرا دماغ اور جو وہ بناتا ہے اس کے بارے میں سوچئے۔

دل کے بارے میں سوچئے، کیسے وہ مستقل ساٹھ سے ستر سالوں

تک پمپ کرتا ہے اور پورے بدن سے خون لیتا اور چھوڑتا رہتا

ہے اور کیسے جسم کو قائم رکھتا ہے کہ انسان کی پوری زندگی

مستحکم رہتی ہے۔ ذرا اس بارے میں سوچئے! ذرا اس بارے میں

سوچئے! گردوں کے بارے میں سوچئے کہ وہ کیسے اپنا کام جاری

رکھتے ہیں۔یہ جسم کے آلات کو صاف رکھتا ہے، جو کہ بیک وقت

سینکڑوں کیمیائی تجزیہ کرتے ہیں اور خون میں زہر کی مقدار

کوقابو میں رکھتے ہیں۔ اپنی آنکھوں کے بارے میں سوچئے –

انسانی کیمرہ خود بخود فوکس کرتا ہے، آنکھین ترجمانی کرتی ہیں،

اندازے لگاتی ہیں، اور خود سےرنگوں کو پہچانتی ہیں۔ قدرتی طور

پر روشنی اور فاصلے کی پہچان اور اندازہ کرنا – یہ تمام چیزیں

خود بخود کام کرتی ہیں۔ ذرا اس بارے میں سوچئے – کس نے یہ

بنائیں ہیں؟ کون ان کا مالک ہے؟ کس کی یہ حکمت ہے؟ اور کس

نے انہیں ترتیب دیا ہے؟ کیا انسانوں نے خود ؟ نہیں ۔۔۔ بے شک

نہیں۔

یہ کائنات کیا ہےَ؟ ذرا اس بارے میں سوچئے ۔ زمین ہمارے شمسی

نظام کا ایک سیارہ ہے اور ہمار ا نظام شمسی ایک نظام ہے کہکشاں

کا اور کہکشاں ایک ستاروں کا جھرمٹ ہے بہت سی کہکشاؤں میں۔

ذرا سوچئے کہ یہ تمام چیزیں ایک ترتیب میں ہیں یہ تمام صحیح کام

کررہی ہیں۔ یہ آپس میں ایک دوسرے سے ٹکراتی ہیں اور نہ ہی

ان کا آپس میں تصادم ہوتا ہے۔ وہ اپنے مدار کے ساتھ تیرتی ہیں

ً جیسے وہ اس کے لئے ہیں۔ کیا انسان اس طرح کی حرکت میں رہ

سکتا ہے ؟ کیا انسان باقاعدگی سے یہ سب کرسکتا ہے؟ نہیں۔ یقینا

نہیں۔

سمندر کے بارے میں سوچئے، مچھلی، کیڑے مکوڑے، پرندے،

پودے، بیکٹریا، کیمیائی اجزاء جو کہ ابھی دریافت نہیں ہوئے اور

نہ ہی ان کا پتہ لگایا جاسکتا ہے بغیر جدید ترین آلات کے ۔ یہاں

تک کہ ہر ایک کے لئے قانوں ہے جس کی وہ پابندی کرتے ہیں۔

کیا یہ تمام ٹھیک طریقے سے، ہم آہنگی سے ، تبدیلی سے، قائم

رہتے ہوئے ، کچھ کرتے ہوئے، حرکت کرتے ہوئے اور بہت سے

ان گنت کام کرتے ہیں۔کیا یہ سب بس ایسے ہی ہوگیاَ ؟ اور یہ بھی

کہ کیا یہ سب مستقل اور بہترین طریقے سے صرف قسمت پر چل

رہا ہے۔ اور کیا ان کی افزائش نسل اور ان کو خود قائم رکھنا صرف

ایک قسمت ہے؟ نہیں، بے شک نہیں۔

سوچیں تو یہ بہت غیر منطقی اور بیوقوفانہ لگے گا لیکن بہت

چھوٹا سا آپ کو اشارہ ضرور دے گا کہ بہرحال یہ کہا ں سے

آئے۔ یہ انسان کی سوچ کی سلطنت سے بالکل باہر ہے۔ ہم سب اس

بات کی تائید کرتے ہیں۔ جو چیز قابل فخر اور جو قابل ہے اس کا

شکرادا کیا جائے وہ جس کے پاس تمام قوتیں ہیں وہ خدا ہے۔ خدا

نے یہ سب پیدا کیا اور وہ ان تمام مخلوقات کے قائم رکھنے کا ذمہ

دار ہے۔ بہرحال، خدا صرف ایک ہے جو قابل تعریف اور جس کا

شکر ادا کیا جائے۔