Previous Page  3 / 14 Next Page
Information
Show Menu
Previous Page 3 / 14 Next Page
Page Background

Page 3

The Islamic Bulletin

The Purpose Of Life In Urdu

اگر میں سے ہر ایک کو ایک سو ڈالر دوں بغیر کسی وجہ کہ

صرف یہاں آنےپر، آپ میرا کم از کم شکریہ ادا کریں گے۔ تو

آنکھوں کے بارے میں کیا، آپ کے گردے، آپ کا دماغ، آپ کی

زندگی، آپ کی سانس اور آپ کا آپ کے بچوں کے بارے میں کیا

خیال ہے؟ اس بارے میں آپ کیاجانتے ہیں ؟ کس نے دیں ہیں یہ آپ

کو؟ کیا وہ سراہنے یا شکریہ کہلانے کا حق دار نہیں ہے؟ کیا وہ

آپ سے اپنی عبادت کروانے اور اپنے آپ کو منوانے کا حق دار نہیں

ہے؟ میرے بھائیوں اور بہنوں، دوسرے لفظوں میں یہ ہے مقصد اور

حاصل زندگی کا۔

: اللہ تعالٰی قرآن پاک میں فرماتا ہے

میں نے جنات اورانسانوں کو محض اسی لیے پیدا کیا ہے کہ وه“

56

، آیات

51

)صرف میری عبادت کریں” (قرآن سورۃ نمبر

یہ ہے جو کہا اللہ تعالٰی نے۔ تو ہماری زندگی کا مقصد ہے کہ ہم اپنے

بنانے والے کو پہچانیں اور اس کے احسان مند ہوں۔ خالق کی عبادت

کریں۔ ہم اپنے آپ کو اس کے سامنے جھکا لیں اور اس کے قوانیں

کی پیروی کریں جو اس نے ہمیں دیئے ہیں۔ مختصر الفاظ میں اس کا

مطلب عبادت ہے۔ یہ ہماری زندگی کا مقصد ہے۔ اور اس عبادت کو

کرنے کے لئے ہم کیا کریں گے، کھائیں گے، پیئے گے، کپڑے پہنیں

گے، کام کریں گے، مزے اڑائیں گے اپنی زندگی سے موت کے

درمیان۔ یہ سب تو لازمی ہیں ہی۔ ہم کو پیدا کیا گیا ہے عبادت کے

لیے یہ ہماری زندگی کا مقصد ہونا چاہیئے۔ میرا ایمان ہے کہ کوئی

بھی جو کہ سائنسی یا تجزیاتی علم رکھنے والا اس مقصد سے

متفق ہوگا۔ لوگوں کے ہوسکتا ہے اور دوسرے مقاصد بھی ہوں لیکن

کچھ ہے جو ان کے اور خدا عظیم کے درمیان چل رہا ہے۔

آپ اسلام کے

اب ہم موضوع کے دوسرے حصے کی طرف آتے ہیں۔

نہیں، کیا آپ نے اسلام کے بارے میں سنا

بارے میں کیا جانتے ہیں؟

مسلمانوں کو عمل کرتے ہوئے کیونکہ

ہے۔ نہیں ، کیا آپ نے دیکھا

اسلام اور مسلمانوں میں بڑا فرق ہے۔ اس کو یوں سمجھیں کہ جس

طرح ایک باپ اور ایک آدمی۔ ایک آدمی جس کے بچے ہوں – وہ

ہے ایک باپ، لیکن باپ ہونے کی حیثیت سے اس کی ذمہ داریاں

ہیں۔اگر ایک آدمی اپنی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کرتا ہے تو یہ لازمی

نہیں ہے کہ وہ ایک اچھا باپ نہیں ہے۔ اسلام ایک حکم اور قانون

ہے۔ اگر ایک مسلمان اس حکم کی پابندی نہیں کرتا اور قانون پر عمل

نہیں کرتا تو وہ اچھا مسلمان نہیں ہے۔ لہٰذااسلام کو مسلمانوں کے

لحاظ سے نہ دیکھیں۔

ہم نے اکثر اسلام اور مسلمانوں جیسے الفاظ سنیں ہیں۔ اور ہم اپنے

رسالوں، کالیجوں اور یونیورسٹیوں کے نصاب کی کتابوں میں اسلام

کے بارے میں پڑہتے ہیں۔ ہم نے بہت سی غلط باتیں، گمراہ کن

اورجانتے بوجھتے جھوٹی خبریں جو کہ پھیلائی گئیں ذرائعے

ابلاغ (میڈیا) کے ذریعے سنی اور دیکھیں ۔ اور میں اس بات کو

مانتا ہوں کہ کچھ اس طرح کی غلط معلومات اور غلط بیانی ہمیشہ

خود مسلمان بھی کرتے ہیں۔ اس کے باوجود اس دنیا میں پانچ

عرب مسلمان ہیں، ہر پانچ لوگوں میں سے ایک مسلمان ہے۔ یعنی

اس دنیا میں ہر پانچ لوگوں میں ایک مسلمان۔ یہ شماریات ہے آپ

اس کی تصدیق انسائیکلوپیڈیا یا المانک یا دوسرے ذرائع جس سے

بھی آپ چاہیں کر سکتے ہیں۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ اس دنیا میں

ہر پانچ میں سے ایک شخص مسلمان ہو اور ہم کہیں کہ اسلام کی

حقیقت کے بارے میں ہم کچھ نہیں جانتے؟ اگر میں آپ سے کہوں

کہ اس دنیا میں ہر پانچ میں سے ایک شخص چینی تھا، جو کہ

حقیقت ہے – ایک عرب چینی دنیا میں ہیں۔ ہر پانچ لوگوں میں ایک

چینی ہے۔ تو آپ جانتے ہیں چین اور چینی لوگوں کے جغرافیائی،

معاشی ، معاشرتی، سیاسی ، فلسفیائی اور تاریخ کو۔ تو کیسے ہم

اسلام کے بارے میں نہیں جانتے؟

کیا ہے یہ تعلق جو جوڑتا ہے مختلف قوموں اور اس کائنات کی

ترتیب کو ایک برادری میں؟ جو میرے بہن بھائی یمن میں بناتا

ہے جب کہ میرا تعلق امریکہ سے ہے اور جو مجھے بھائی بناتے

ہیں میرے بھائی بہن وہ ایریٹیریا سے ہیں اور ایک دوسرا بھائی

انڈونیشیا میں ہے ۔ اور بھائی افریقہ سے اور دوسرا ایک بھائی

تھائی لینڈ سے اور اٹلی سے، یونان، پولینڈ، آسٹریا، کولمبو، بولوویا،

کوسٹا ریکا، چین، اسپین سے، روس سے اور بہت سے۔ کیا ہے

جس نے ان کو میری بہن اور میرا بھائی بنایا؟ ہم مختلف تہذیبوں

اور نفسیاتی پس منظر سے تعلق رکھتے ہیں! کیا ہے اسلام میں جو

ہمیں خود بخود قبول کرتا ہے اور ہمیں بھائی چارے میں جوڑ دیتا

ہے؟ اصل وجوہات کیا ہیں زندگی کے بارے میں غلط فہمی کی جو

کہ لوگوں بڑی تعداد میں ہے۔

میں کوشش کروں گا کہ کچھ حقیقتیں آپ کے سامنے رکھ سکوں۔

لیکن اس کے ساتھ، جیسے میں نے پہلے کہا کہ یہ ضروری ہے

کہ آپ کھلا ذہن اور کھلا دل رکھین کیوں کہ اگر میں گلاس کو

الٹا رکھ کر اس پر پانی انڈیلوں تو میں کبھی بھی گلاس میں پانی

حاصل نہیں کر سکتا اس کو سیدھا کرنا پڑے گا۔ صرف حقیقتوں

سے ہی بات سمجھ میں نہیں آتی ہےاس کے ساتھ برداشت ، حوصلہ

، سراہنے کا جذبہ اور سچائی کو قبول کرنے کی بھی ضرورت

ہوتی ہے جب بھی آپ سنیں۔

لفظ ‘اسلام’ کا مطلب ہے، مغلوب ہونا، تسلم میں سر جھکا لینا،

فرمابرداری کرنا۔ مغلوب ہوکر، سر جھکا کر عظیم خدا کی

فرمانبرداری کرنا۔ آپ اسے ‘اللہ’ کہہ سکتے ہیں، خالق کہہ سکتے

ہیں۔ عظیم خدا کہہ سکتے ہیں۔ عظیم طاقت کہہ سکتے ہیں اور

ایسے جتنے اچھے نام ہیں سب اسی کے ہیں۔

مسلمان خدا کے لئے عربی لفظ اللہ استعمال کرتے ہیں کیوں کہ

عربی میں اس کے کوئی دوسرا مطلب نہیں ہے۔ لفظ اللہ کسی بھی

مخلوق پر نہیں رکھ سکتے البتہ ‘عظیم’ جیسے دوسرے الفاظ لوگ

مخلوق کے لئے استعمال کرتےہیں۔ مثال کے طور پر جیسے “سب

سے بڑا ڈالر”، “اوہ میں اپنی بیوی سے بہت پیار کرتا ہوں وہ سب

سے اوپر ہے!” یا وہ عظیم ہے۔” نہیں نہیں نہیں نہیں ۔۔۔ لیکن لفظ اللہ

صرف ایک پر ہی لاگو ہوتا ہے جس نے سب کو پیدا کیا جن کا ہم