Previous Page  4 / 14 Next Page
Information
Show Menu
Previous Page 4 / 14 Next Page
Page Background

Page 4

The Islamic Bulletin

The Purpose Of Life In Urdu

پہلے ذکر کر چکے ہیں۔ یہاں سے میں لفظ اللہ کے استعمال کی طرف

جاتے ہیں اور آپ جانتے ہیں کہ ہم کس کے بارے میں بات کر رہے

ہیں۔

لفظ ‘اسلام ‘ لیا گیا ہے ‘سلامَہ’ کی جڑ سے جس کا مطلب ہے امن۔

ایک مسلمان ایک شخص ہے جو کہ مغلوب ہوتا ہے، تسلیم کرتا اور

فرمانبرداری کرتا ہے عظیم خدا کے قانون کی اور اسے ان تسلیمات

سے امن و سکون حاصل ہوتا ہے۔ہم جلد دیکھے سکیں گےاس تشریح

سےکہ عربی لفظ’اسلام ‘ ہمیں بتاتا ہے وہی طریقہ اور اخلاق ، جو

بتایا تھا مشہور اور قابل احترام اللہ کے رسولوں اور پیغمبروں نے۔

ان میں آدمؑ، نوحؑ، ابراہیمؑ، داؤدؑ، سلیمانؑ، اسحاقؑ، اسماعیلؑ، یوسفؑ،

یحییٰ،سلیمانؑ، مریم کے بیٹے عیسٰیؑ اور محمد ۔ یہ تمام رسول اور

پیغمبرایک ہی اللہ کی طرف سے بھیجے گئے اور ایک ہی پیغام لے

کر آئے ان سب کا بات کرنے کا ایک ہی انداز تھا اور یہ کہتے تھے

صرف ایک چیز – اللہ کی فرمانبرداری کرو! عظیم اللہ کی عبادت

کرو ، زندگی کا مقصد پورا کر و اور اچھے کام کرو تو آپ کو اس کا

بدلہ دوسری زندگی میں ملے گا۔ یہ تمام کہتے تھے کہ اس سے آگے

کچھ نہیں کرنا اس سے بجز کہ ان کی زبان کیا تھی اور کس وقت

تھے اور کس نے انہیں بھیجا ، وہ سب کہتے یہی تھے۔

اگر آپ صحیفےتھوڑا خیال سے بغیر اپنی سوچ کو یا کسی دوسرے

کے کئے گئے اضافے کو یا جھوٹ کو شامل کئے پڑھیں- تو آپ

پائیں گے کہ یہ ایک سادہ پیغام تھا تمام پیغمبروں کا جس کی ایک

سے دوسرے نے تصدیق کی۔ ان پیغمبروں میں سے کوئی بھی ایسا

نہیں تھا کہ جس نے کبھی کہا ہو کہ میں خدا ہوں میری عبادت کرو۔

آپ اپنی پاک کتابیں دیکھ لیں آپ کسی کتاب میں نہیں پائیں گے نہ تو

انجیل میں، نہ تورات میں، نہ عہدنامے میں، نہ زبور میں، آپ کسی

کتاب میں نہیں پائیں گے۔ آپ کسی پیغمبر کی تقریر میں نہیں پائیں

گے۔ آپ گھر جائیں رات میں اور انجیل کے تمام صفحات پلٹ کر

دیکھیں اور میں ذمہ داری لیتا ہوں کہ آپ کہیں نہیں پائیں گے۔ کہیں

بھیً! تو یہ کہاں سے آیا؟ یہ ہے جس کی آپ کو تحقیق کرنا پڑے گی۔

اس وضاحت سے ہم آسانی سے دیکھ سکتے ہیں کہ عربی لفظ جو

ہمیں بتاتا ہے وہ پیغمبروں نے کر کے دیکھایا۔ وہ تمام آئے اور خود

کو اللہ کے سامنے پیش کردیا۔ اللہ کا غلبہ خود پر چڑھا لیا، لوگوں کو

اللہ کی طرف بلایا ، لوگوں کو کہتے رہے اور اصرار کرتے رہے

ابراہیم

وہ کیا تھے ؟

کہ نیک کام کریں۔ موسٰیؑ کے دس احکامات –

داؤد ؑکی زبور - وہ کیا تھی ؟ سلیمانؑ کی

وہ کیا تھی ؟

کی تقریر –

عیسیؑ کی گوسپل - انہوں نے کیا

کیا کہا تھا انہوں نے؟

مثالیں –

اور اسماعیلؑ نے کیا کہا؟

کیا کیا

کہا؟ یٰحیٰ نے کیا کہا تھا؟ اسحاقؑ نے

اس سے زیادہ کچھ نہیں

کیا کہا؟

!محمؐدنے

انہیں اس کے سوا کوئی حکم نہیں دیا گیا کہ صرف اللہ کی عبادت “

کریں اسی کے لئے دین کو خالص رکھیں۔ ابراہیم حنیف کے دین پر

اور نماز کو قائم رکھیں اور زکوٰة دیتے رہیں یہی ہے دین سیدھی

5

، آیت

98

)ملت کا” (قرآن سورۃ نمبر

اللہ تعالی فرماتا ہے کہ”وہ کوئی حکم نہیں دیتے سوائے اس کے کہ

اللہ کی عبادت کی جائے، خالص اس کے بن کے رہو اور یہی سیدھا

راستہ ہے۔ یہ اصل پیغام تھا ۔ اسی طرح، یہ بہتر ہوگا کہ ہم سمجھیں

رسولوں اور پیغمبروں کو مسلمانوں کی طرح ۔ کیوں کہ ، ایک

مسلمان کیا ہے؟ عربی اصطلاحات کو چھوڑیں، یہ بھی نہ سوچیں

کہ ہم کیا کہہ رہے ہیں، مکہ کے بارے میں یا سعودی عرب یا مصر

کے بارے میں نہ سوچیں! نہیں! سوچیں لفظ مسلمان کا کیا مطلب ہے

۔ “جو خود کو عظیم اللہ کے سپرد کردے اور عظیم اللہ کے قوانین پر

عمل کرتا ہے”، اس میں چاہے سپردگی قدرتی ہو یا مادی طور پر –

ہرطرح سے جو اللہ کے قوانین کے آگے سرتسلیم کرے وہ مسلم ہے۔

تو جب ایک بچہ اپنی ماں کی کوک سے باہر آتا تو اس وقت اللہ کا

حکم ہوتا ہے۔ وہ کیا ہے؟ وہ ایک مسلمان ہے۔ جب سورج اپنے مدار

! کشش ثقل

وہ ایک مسلمان ہے

کے گرد گھومتا ہے تووہ کیا ہے ؟

وہ ایک مسلمان ہے! ہر وہ چیز جو خود کو

وہ کیا ہے؟

کا قانون –

عظیم خدا کے سپرد کرتی ہے وہ مسلمان ہے! لہٰذا جب ہم اپنی مرضی

سے عظیم خدا کی فرمانبرداری کرتے ہیں تو ہم مسلمان ہیں! یسوع

مسیح ایک مسلمان تھے۔ ان کی مہربان ماں مسلمان تھیں۔ ابراہیم

ؑمسلمان تھے، موسٰیؑ ایک مسلمان تھے۔ تمام پیغمبر مسلمان تھے! لیکن

وہ اپنے لوگوں میں آئے اور وہ مختلف زبانیں بولتے تھے۔ حضرت

محمدؐ عربی زبان بولتے تھے۔ تو عربی زبان میں جو شخص خود کو

سپرد کردے اور پیش کردے وہ مسلمان ہے۔ اللہ تعالی کا ہر رسول

اور پیغمبر بالکل ایک جیسا لے کر آئے اور یہ بنیادی پیغام ہے کہ

“عظیم خدا کی عبادت کرو اور خلوص کے ساتھ اس کے ہوجاؤ”۔

اسی طرح ہم ہر مشہور رسول کے پیغام کا موازنہ کریں تو ہم اس

حقیقت کو پالیں گے۔

یہاں فرق ہے، یہ نتیجہ ہے مصنفوں ، تاریخ دانوں ، اسکالروں اور

افراد کی مجرمانہ جھوٹے اندراج کا، ملاوٹ کا، ذاتی ترجمانی کا ۔

مثال کے طور پر میں نے جیسے آپ کو واضح کرتا ہوں جو کہ آپ

پہلے ہی جانتے ہیں۔ ایک عیسائی کی حیثیت سے میں نے اسے دیکھا

میرے مسلمان ہونے سے پہلے اور میں نہیں سمجھتا تھا کہ کیسے

پورے پرانے عہدنامے میں خدا کو ہمیشہ ایک کے حوالے سے ذکر

کیا گیا ہے۔ آقا اور مالک اور کائنات کا بادشاہ اور یہی پہلا حکم

موسٰیؑ کو دیا گیاتھا ۔ وہ اجازت نہیں دیتا کہ کسی تراشی ہوئی شبیہ

کی عبادت کی جائے یا جنت میں کسی چیز کے سامنے جھکا جائے

یا زمین پر یا سمندر میں۔ وہ(خدا) ہرگز اجازت نہیں دیتا۔ تمام رسولوں

نے کہا کہ خدا صرف ایک ہے۔ پورے پرانے عہدنامے میں اس بات

کو بار بار دہرایا گیا ہے۔ اور پھر اچانک ہم چار عہدنامے پاتے ہیں –

جو کہ چار گوسپل کہلائی جاتی ہیں میتھیوو، مارک، لیوک اور جان۔