Previous Page  7 / 14 Next Page
Information
Show Menu
Previous Page 7 / 14 Next Page
Page Background

Page 7

The Islamic Bulletin

The Purpose Of Life In Urdu

وہ کیسے جانتے تھے کہ سورج، چاند اور سیارے سب اپنے اپنے

مدار میں تیرتے ہیں جیسے انہیں یہ کرنے کے لئے کسی نے حکم دیا

ہو؟ وہ یہ کیسے جانتے تھے؟ اور بہت ، بہت اور بہت۔ کیسے وہ یہ

) سال پہلے

30(

) یا تیس

25(

سب جانتے تھے؟ یہ سب چیزیں پچیس

دریافت ہوئی ہیں۔ ٹیکنالوجی اور سائنس، ان میں جدت ہم سب جانتے

سال پہلے ایک ان

1500

ہیں اب دریافت ہوئیں ہیں۔ محمدؐ و جو کہ

پڑھ چرواہے جو کہ ریگستان میں بڑھے ہوئے، پڑہنے اور لکھنے

سے ناواقف کیسے وہ یہ سب جان سکتے تھے؟ کیسے انہوں نے اس

طرح (قرآن) کو بنایا ؟ اور کیسے کوئی اور ان کے ساتھ رہنے والوں

میں سے، ان سے پہلے رہنے والوں میں سے اور ان کے بعد آنے

والوں میں سے کسی نے دریافت نہ کیا ، جو اب دریافت ہورہا ہے؟

یہ نہ ممکن ہے! کیسے ایک شخص جو کہ جزیرہ نما عرب سے باہر

سال

1500

نہ گیا ہو، نہ کبھی پانی کے جہاز پر سفر کیا ہو، جو کہ

پہلے تھا اس نے بتائیں اتنی صاف اور حیرت انگیز باتیں جو کہ اب

ویں صدی کے آخری نصف حصے میں دریافت ہو رہی ہیں؟

20

ؐ مزید، اگر یہ سب کافی نہیں ہے تو میں آپ کو بتاتا ہوں کہ قرآن پاک

سورتیں (باب) ہیں، چھ ہزار سے زیادہ آیات ہیں۔ اور محمد

140

کی

کے دور میں بھی سینکڑوں ایسے لوگ تھے جنہوں نے قرآن پاک

کو زبانی یاد کیا ہوا تھا۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ کیا وہ کسی قسم کے

ذہین تھے؟ کیا کسی نےگوسپل کو زبانی یاد کی ہے ؟ – کیا آپ میں

سے کسی نے؟ کیا کسی نے تورات کو یا زبور کو یاد کیا پرانے

عہدنامے یا نئے عہدنامے کو زبانی یاد کیا؟ کسی نے نہیں کیا یہاں

تک کہ پاپ نے بھی نہیں کیا۔

لیکن یہاں آج بھی کروڑوں مسلمان ہیں جو پوری کتاب کو زبانی یاد

کرتے ہیں یہی ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے ، کچھ کی نہیں بلکہ

سب کی! کتنے عیسائی ایسے جو آپ کو آپ کی زندگی میں ملے ہوں

گے جنہوں نے انجیل زبانی یاد کی ہو؟ کوئی نہیں۔ آپ کبھی کسی

ایسے عیسائی سے ملے جس نے پوری انجیل یاد کی ہو ، کیوں کہ

آپ کبھی ایسے عیسائی سے ہی نہیں ملے جو پوری انجیل کو جانتا ہو۔

یہ کیوں ہے؟ کیوں کہ عیسائیوں میں خود سات سو سے زیادہ فرقے

) مختلف کتابیں ہیں انجیل کی پھر اور

39(

ہیں اور تقریباً انتالیس

مختلف کتابوں پر کتابیں ۔ مختلف تعداد میں باب اورمختلف ان کی

آیاتوں کی تعداد اور وہ ان کو مانتے بھی نہیں۔ جب وہ ان کو مانتے

ہی نہیں ہیں تو کیسےوہ اس کو زبانی یاد کرسکتے ہیں۔

یہ کچھ حقیقت ہے قرآن کے بارے میں۔ قرآن پوری دنیا میں بغیر کسی

معمولی سی تبدیلی کے پندرہ سو سالوں سے محفوظ ہے۔ اور میں

مذمت کرنے کے انداز میں نہیں کہہ رہا۔ میں ایک شخص ہوں جو

ایک عیسائی تھا۔ ایک شخص جس نے اپنی تحقیق سے یہ سب چیزیں

پائیں۔ ایک شخص جواب آپ کے ساتھ یہ معلوما ت پہنچا رہا ہے۔ کچھ

پتھروں کو پلٹ کر آپ کو اس کے اندر دیکھانے کے لئے اور باقی

!آپ پر ہے

صرف آپ اتنا سوچئے اگر یہ سب سچ ہو۔ تو آپ ماننے گے کہ یہ

کتاب واقعی غور و فکر والی ہے؟ اور کم از کم اتنا تو کہہ سکتے

ہیں کہ منفرد ہے؟ کیا آپ اتنا سچا بننا چاہتے ہیں کہ یہ کہہ سکیں؟

یقیناًً آپ چاہیں گے، اگر آپ سچے تھے اور آپ سچے ہوں۔ آپ

اپنے آپ میں دیکھئے آپ کو ان باتوں کو آخر کار ماننا پڑے گا۔ بہت

سے دوسرے غیر مسلم بھی اسی نتیجے پر پہنچے ۔ جن میں بینج من

فرینکلن، تھامس جیفرسن، نپولین بوناپارٹ اور ونسٹن چرچل جیسے

صرف چند نام ہیں اور بہت سے ہیں اگر میں بتا ؤ تو بتاتا چلا جاؤ یہ

سب اسی نتیجے پر پہنچے - یہ اور بات ہے کہ انہوں نے کھلے عام

اسلام قبول کیا یا نہیں۔ وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ اس دنیا میں کوئی

دوسرا ادب نہیں جس میں اتنا غور و فکر ہو جتنا کہ قرآن میں ہےیہ

ایک ذریعہ ہے حکمت کا، صبر کا اور رہنمائی کا۔

اب، ہم نے قرآن کی صداقت کے بارے میں بات کرلی، اب ہم دوسرے

نقطہ پر بات کرتے ہیں قرآن کی بنیادی مضامین۔ عظیم خدا کی

وحدانیت، جو کہ اس کے نام میں ، اس کے اوصاف میں، عظیم خدا

اور اس کی مخلوق کے درمیان تعلق میں، کیسے انسانوں کو اس تعلق

کو قائم رکھنے میں شامل ہے۔ رسولوں اور پیغمبروں کا سلسلہ، ان

کی زندگیاں، ان کے پیغامات اور ان کا تمام کام جو انہوں کیا ۔ ان کا

اصرار کہ یہ پیروی کریں محمدؐ کی جو کہ رسولوں اور پیغمبروں

میں آخری اور کائنات کے لیے ایک مثال ہیں۔ لوگوں کو یاد دہانی کہ

ان کی زندگی بہت مختصر ہےاور ان کو بلایا جائے وہاں ہمیشہ کی

زندگی کے لیے۔ زندگی اس کے بعد کا مطلب اس کے بعد کی زندگی۔

اس کے بعد، آپ یہ جگہ چھوڑ جاؤ گے اور کہیں اور چلے جاؤ گے۔

اس کا مطلب آج رات نہیں لیکن مرنے کے بعد آپ اس زمین کو چھوڑ

کر کہیں اور چلے جاؤ گے بے شک آپ مانو یا اس بار ے میں نہیں

جانتے۔ آپ نے وہاں جانا ہے، آپ ذمہ دار ہیں کیوں کہ آپ کو بتادیا

گیا ہے یہاں تک کہ آپ اسے مسترد کردو۔ کیوں کہ زندگی کا مقصد

آپ کے لئے یہ نہیں ہے کہ یہاں بیٹھے رہو، کچھ نہ کرو اور آپ پر

کوئی اثر نہ ہوگا۔ ہر وجہ کا اثر ہوتا ہے اور آپ اس زندگی میں آئے

ایک وجہ سے، ایک مقصد کے لئے تو اثر تو لازمی پڑے گا کچھ

کرنے کا کسی قسم کا اثر تو لازمی ہوگا۔ آپ اسکول نہیں جائیں تو آپ

ٹھہرے رہیں گے! آپ کام پر نہیں جائیں تو معاوضہ بھی نہیں ملے

گا! آپ گھر نہ بنائیں گے تو آپ اس کے اندر جا بھی نہیں سکتے!

لباس نہیں بنوائیں گے تو پہنیں گے بھی نہیں! آپ بڑھے نہ ہو بچوں

کے جیسے تو بالغ بھی نہ ہوں گے!آپ کوئی بھی کام بغیر اس کے

ممکنہ انعام کے نہیں کرتے! آپ نہیں جی سکتے بغیر مرنے کی سوچ

کے! آپ مر نہیں سکتے بغیر قبر کے امکان پر اور آپ یہ خیال نہیں

کرسکتے کہ قبر اختتام ہے۔ کیوں کہ اس کا مطلب ہو گا کہ خدا نے

آپ کو بیوقوفانہ مقصد کے لیے تخلیق کیا تھا۔ اور آپ اسکول نہیں

جاتے ، کام نہیں کرتےیا کچھ نہیں کرتے یا بیوی پسند نہیں کرتےیا

بچوں کے نام بیوقوفانہ مقصد کے لئے چنتےہو۔ کیسے آپ خدا

کواپنے سے کم سمجھ سکتے ہو؟

متوجہ کرنے تصور سے قائل کرنےاور غور و فکر کے قابل کرنے

کے لئے قرآن بہت گہرائی میں اور بڑے خوبصور ت انداز میں

وضاحت کرتا ہے سمندروں اور دریاؤں کی، درختوں اور پودوں

کی، پرندوں اور کیڑے مکوڑوں کی، جنگلی اور پالتو جانوروں کی،

پہاڑوں، وادیوں، جنت کے وسیع و عریض ہونے کی، فرشتوں اور

کائنات کی، مچھلیوں اور پانی کی مخلوق کی، انسانی اعضاء اور

علم نباتات کی، انسانی معاشرے اور تاریخ، انسانی پیدائش کے عمل

کی، تفصیل جنت اور دوزخ کی، انسانی افزائش کی، تمام رسولوں