سمجھيں اسلام اور مسلمان

اسلام کيا ہے؟

مسلمان کون ہيں؟

مسلمانوں کا ايمان کيا ہے؟

کوئی کيسے مسلمان ہوسکتاہے؟

‘اسلام’ کا کيا مطلب ہے؟

اسلام سب سے عليحده کيوں دکھائی ديتا ہے؟

کيا اسلام اور عيسائيت کی ابتداء مختلف ہے؟

کعبہ کيا ہے؟

محمد کون ہيں؟

محمد کيسے پيغمبر اور رسول ہوئے؟

اسلام کے پھيلاؤ نے دنيا پر کيا اثر ڈالا؟

قرآن کيا ہے؟

قرآن کس بارے ميں ہے؟

اس کے علاوه کوئی اور مقدس ذرائع ہيں؟

اسلام کے ‘پانچ ستون’ کيا ہيں؟

اسلام کا دوسرے مذاہب کے ساتھ کيسا سلوک ہے؟

عيسٰیؑ مسلمانوں کی نظر ميں کيا ہيں؟

مسلمانوں کے لئے فيملی اتنی ضروری کيوں ہے؟

مسلم خواتين کے بارے ميں کيا ہے؟

کيا ايک مسلمان کی ايک سے زياده بيوياں ہو سکتی ہيں؟

کيا اسلامی شادی عيسائی شادی کی طرح ہوتی ہے؟

مسلمان بزرگوں کے ساتھ کس طرح کا رويہ رکھتے ہيں؟

مسلمان موت کو کيسے ديکھتے ہيں؟

جنگ کے بارے ميں اسلام کيا کہتا ہے؟

اسلام کھانے کے بارے ميں کيا کہتا ہے؟

اسلام انسانی حقوق کی کيسے ضمانت ديتا ہے؟

امريکہ ميں اسلام

مسلم دنيا


اسلام کيا ہے؟

اسلام کوئی نیا مذہب نہیں بلکہ یہ حقیقت خدا نے اپنے رسولوں کے ذریعے تمام بنی نوع انسانوں تک پہنچائی۔ دنیا کی آبادی کا پانچوانحصہ جن کا مذہب اور زندگی کا ہر راستہ اسلام ہے۔ مسلمان ، امن، عفو و درگزر اور رحمدلی کے مذہب کی پیروی کرتے ہیں اور ان کی اکثریت اپنے انتہائی تکلیف دہ موقعوں پر صبر سے کام لیتی ہے جو کہ ان کے ایمان کے ساتھ جڑے ہیں ۔


مسلمان کون ہيں؟

يروشلم ميں مسلمان قبۃ الصخراة کے باہر نماز ادا کررہے ہيں۔
ايک مراکش کا باشنده نماز ادا کررہے.

پوری دنیا کے مختلف رنگ و نسل، قوموں اور تہذیب و ثقافت سے وابسطہ ایک بلین لوگ جنوبی – فلپائن سے لے کر نائیجیریا تک تمام اپنے ایمان اسلامی پر متحد ہیں۔ تقریب ا ٪18 مسلمان عرب دنیا میں ، دنیا کی سب سے بڑی مسلم آبادی انڈونیشیا میں، ایشیا کے کافی حصوں اور اکثر یت افریقہ میں بستے ہیں، جبکہ یہ نمایاں اقلیتوں میں روس، چین، جنوبی و شمالی امریکہ اور یورپ میں آبادہیں۔


مسلمانوں کا ایمان کیا ہے؟

مسلمانوں کا ایمان ہے کہ خدا ایک ہے، اکیلا ہے اور اس جیسا کوئی نہیں؛ فرشتوں کو اس نے بنایا؛پیغمبرو ں پر ایمان جنہوں نےوحی کے ذریعے پیغام بنی نوع انسان تک پہنچایا، روز قیامت پر اور ہر ایک سےاس کے اعمال کے بارے میں سوال جواب پر، خدا کا مکمل اختیار انسان کی تقدیر پر ایمان اور مرنے کے بعد کی زندگی پر ایمان۔ مسلمان پیغبروں کے سلسلے پر یقین رکھتے ہیں جو کہ حضرت آدمؑ سے شروع ہوا جس میں نوح، ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب، یوسف، موسٰی، ہارون، داؤد، سلیمان، الیاس،یونس، یحیحٰی اور عیسٰی علیہا السلام۔ لیکن خدا کا آخری پیغام انسان کے لئے، تصدیق کرتا ہے ابدی پیغام کی ، مجموعہ ہے تمام پچھلے پیغامات کا جو رسول الہ کے پاس جبرائیلؑ کے وحی لانے سے پہلے گزر چکے تھے۔


کوئی کیسے مسلمان ہوسکتاہے؟

صرف کہنے سے ‘خدا کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، اور محمد خدا کے پیغمبر ہیں’۔

اس اقرار سے مسلمان خدا کے تمام انبیاء کرام اور ان کی لائی ہوئی کتابوں پر ایمان کا اعلان کرتا ہے یا کرتی ہے۔


‘اسلام’ کا کیا مطلب ہے؟

عربی لفظ ‘اسلام’ کے معنی ہیں ‘فرمانبرداری کرنا’ اور یہ لفظ ‘امن’ سے اخذ کیا گیا ہے۔ مذہبی نقطہ نظر سے اس کا مطلب ہے خدا کی مکمل فرمانبرداری۔ ‘محمڈن ازم’ غلط استعمال کیا جاتا ہے کیوں کہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ مسلمان خدا کے بجائے محمد کی عبادت کرتے ہیں۔ ‘الہ’ خدا کا عربی نام ہے جس کو عرب کے مسلمان اور عیسائی دونوں استعمال کرتےہیں۔


اسلام سب سے علیحدہ کیوں دکھائی دیتا ہے؟

آج کی اس جدید دنیا میں اسلام عجیب یا یوں کہیں انتہا پسند دکھائی دیتا ہے۔ شاید ایسا ہے کیوں کہ آج مغرب کی روزمرہ کی زندگی میں مذہب کا کوئی عمل دخل نہیں ہے جبکہ مسلمانوں کی ہمیشہ اولین ترجیح مذہب ہوتی ہے اور ان میں بے دین یا دین مقدس ہونے میں کوئی فرق نہیں۔ ان کا ایمان ہے کہ خدائی قانون یعنی شریعت لازمی رائج ہونی چاہیئے کیوں کہ ابھی بھی مذہب سے متعلق امور اہمیت رکھتے ہیں۔


کیا اسلام اور عیسائیت کی ابتداء مختلف ہے؟

نہیں۔ دونوں یہودیت سے ہیں، انہوں نے اپنے پیغمبر وں کی پیروی کی اور ان کے دادا ابراہیم علیہ السلام اور ان کے تین پیغمبر پشت در پشت ان کی اولاد میں سے ہیں، محمد، ان کے بڑے بیٹے اسماعیل علیہ السلام کی اولاد ونمیں سے جبکہ موسٰی علیہ السلام اور عیسٰی علیہ السلام ، حضرت اسحاق علیہ السلام کی اولادوں میں سے تھے۔ ابراہیم نے جگہ آباد کی وہ آج شہر مکہ ہے اور وہیں انہوں نے خانہء کعبہ کی تعمیر شروع کی جس کی طرف منہ کر کے مسلمان نماز پڑھتے ہیں۔


کعبہ کیا ہے؟

مکہ، سعودی عرب

کعبہ عبادت کی جگہ جس کی تعمیر کا حکم خدا نے 4 ہزار سال پہلے حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل علیہا السلام کو دیا تھا۔ اس عمارت کی تعمیر پتھر وں سے کی گئی ہے اور بہت سے لوگوں کو یقین ہے کہ یہ حقیقی مقدس جگہ حضرت آدم علیہ السلام نے قائم کی تھی۔ خدا نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو حکم دیا کہ تمام بنی نوع انسانوں کو اس جگہ پر آنے کے لئے بلاؤ اور اس کے جواب میں آج جب حاجی صاحبان وہاں جاتے ہیں تو کہتے ہیں ‘اے خدا ہم تیری بارگاہ میں حاضر ہیں۔


محمد کون ہیں؟

محمد مکہ میں سنہ 570 ء میں مکہ میں پیدا ہوئے تھے، اس وقت عیسائیت مکمل طور پر یورپ میں نہیں پھیلی تھی۔ ان کی پیدائش سے پہلے ان کے والد کا انتقال ہو چکا تھا، اور اس کے بعد جلد ہی ان کی والدہ بھی دارفانی سے رخصت ہوئیں، ان کی پرورش ان کے چچا نے کی آپ کا تعلق عرب کے قابل احترام قبیلے قریش سے تھا۔ جیسے ہی وہ بڑے ہوئے، تو وہ اپنی سچائی، سخاوت اور مخلصی سے پہچانے جانے لگےلہٰذا تنازعات کا فیصلہ کرنے کی صلاحیت کی وجہ سےبھی وہ جانے جاتے تھے۔مورخین آپ کے بارے میں کہتے ہیں کہ آپ پرسکون اور غوروفکر میں محو رہتے تھے۔محمد انتہائی مذہبی تھے اور اپنے معاشرے کی برائیوں سے سخت نالاں تھے۔ یہ ان کا مشغلہ تھا کو وہ اکثر غار حرا میں غور و فکر کیا کرتے تھے جو کہ جبل نور کے قریب واقع ہے۔


محمد کیسے پیغمبر اور رسول ہوئے؟

مسجد نبوی، مدینہ، اس کا گنبد ظاہر کرتا ہے کہ کہاں آپ کا گھر تھا ور کہاں آپ کی قبرواقع ہے

40 سال کی عمر میں، جب وہ غوروفکر میں مصروف تھےتو خدا کی طرف سے پہلی وحی محمد کے پاس حضرت جبرائیلؑ لے کر آئے۔ اور پھر اس وحی کا سلسلہ تئیس (23) سالوں تک جاری رہا، جو قرآن کہلاتی ہے۔

جیسے وہ جبرائیلؑ سے سنتے، ان الفاظوں کی تلاوت فرماتے اور سچائی کی تبلیغ کرتے جو کہ خدا نے ان کو وحی کی تھی،جس پر انہوں نے اور ان کی پیروکار چھوٹے سے گروپ نے سخت تکلیفوں کا سامنا کیا ، جب ظلم زیادہ بڑھ گیا تو 622ء میں خدا نے ان کو ہجرت کیا حکم دیا۔ اس واقعہ کو حجرۃ ، یعنی حجرت کہتے ہیں اس میں وہ مکہ کو چھوڑ کر شہر مدینہ روانہ ہوئے جو کہ 260 میل شمال میں واقع ہے، اسی واقعے سے مسلمانوں کا کلینڈر شروع ہوتا ہے۔

جبل نور جہاں جبرائیل علیہ السلام محمد کے پاس آئے۔

بہت سالوں بعد، رسول اور ان کے پیروکار مکہ جانے کے قابل ہوئے، جہاں پر آپ نے اپنے تمام دشمنوں کو معاف فرمایا اور آخرکار اسلام کو قائم کردیا۔ حضرت محمد کی وفات 63 سال کی عمر میں ہوئی، اس سے پہلے ہی عرب کا ایک بہت بڑا حصہ مسلمان تھا اور ان کی وفات کے بعد ایک صدی کے اندر ہی اسلام مغرب میں اسپین تک اور مشرق ہائے جیسے چین تک پھیلا ہوا تھا۔


اسلام کے پھیلاؤ نے دنیا پر کیا اثر ڈالا؟

تاج محل، انڈیا

اسلام کے تیزی اور پر امن پھیلاؤ میں بہت سی وجوہات میں اس کی سادہ تعلیم ہے۔ اسلام کہتا ہے کہ صرف ایک خدا پر ایمان لاؤ اور وہی عبادت کے لائق۔ یہ انسان کو بار بار ہدایت کرتا ہے کہ وہ اپنی ذہانت اور مشاہدہ کو استعمال کرے۔

چین کی ہوئی شین مسجد،
7 ویں صدی میں تعمیر ہوئی

چند ہی سالوں میں، بڑی تہذیبیں اور یونیورسٹیاں بننے لگیں تھیں، رسول کے فرمان کے مطابق، ‘علم کا حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر لازم ہے’۔ مشرق و مغرب کے خیالات کا مرکب اور نئی سوچ نے پرانی سوچ کے ساتھ مل کر علم کے مختلف میدانوں میں جس میں طب، حساب، طبیعات، فلکیات، جغرافیہ، تعمیرات، فن، ادب اور تاریخ میں بے پناہ ترقی کی۔ بہت سے اہم نظام جیسے الجبرا، عربی اعداد،اور صفر کا تصور بھی (حساب میں اہم پیشرفت تھی) جو کہ قرون وسظی میں اسلام سے یورپ میں منتقل ہوگیا۔ اس سے یورپین نے بحری سفر کے لئے جدید آلات بنائے جس نے نئے علاقوں کی دریافت کو ممکن بنایا ، ان میں شامل ستاروں کی اونچائی معلوم کرنے کا آلہ ، دائرے کی چوتھائی معلوم کرنے کا آلہ اور اچھے جہازرانی کے نقشاجات۔


قرآن کیا ہے؟

قرآن ایک ریکارڈ ہے الہ تعالٰی کے ان الفاظوں کا جو اس نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ذریعے رسول الہ پر وحی بھیجیں ۔ جو کہ محمد نےیاد کر لی تھیں اور پھر اپنے ساتھیوں کو لکھواتے تھے اور بولتے جاتے اور لکھواتے جاتے اپنی زندگی میں اسے چیک بھی کرتے رہے تھے۔قرآن کے 114 اسباق یعنی سورتوں ہیں ان میں ایک بھی لفظ صدیاں گزرنے کے باوجود تبدیل نہ ہوسکا، لہٰذا قرآن ہر لحاظ سے منفرد اور معجزاتی تحریر ہے جو کہ محمد پر چودہ سو سال پہلے وحی کی صورت میں ظاہر ہوا۔

یہ قرآن کا سب سے پہلا سبق ہے، سورۃ فاتحہ، اسلامی عبادات کا مرکز ہے۔ قرآن کی روح اور اسے ہر نماز کے دوران پڑھا جاتا ہے۔

قرآن کس بارے میں ہے؟

قرآن، خدا کے وحی کے گئے الفاظ ہیں، جو کہ ہر مسلمان کےیقین اور عمل کا بڑا ذریعہ ہے۔ یہ بنی نوع انسانوں سے متعلق تمام موضوعات پر بحث کرتا ہے جن میں حکمت، تعلیمات، عبادت، اور قانون شامل ہیں، لیکن اس کا بنیادی مقصد خدا اور اس کی مخلوق کے درمیان تعلق ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ م عاشرے، معاشرتی رویوں اور مساوی اقتصادی نظام کے بارے میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔


اس کے علاوہ کوئی اور مقدس ذرائع ہیں؟

جی ہاں، رسول اکرم کی سنت اور ان کا عمل ، مسلمانوں کے دوسرے مستند ذرائع ہیں۔ حدیث ایک مستند ذرائع سے پہنچنے والی رسول اکرم کے فرمان، عمل یا جائز دئیے گئے کاموں کی معلومات ہے ۔ سنت پر یقین اسلام پر ایمان کا حصہ ہے۔

رسول اکرم کے فرمان کی چند مثالیں

رسول اکرم نے فرمایا:

‘ جو دوسروں پر رحم نہیں کرتا خدا اس پر رحم نہیں کرتا ۔’

‘تم میں سے کوئی سچا مسلمان ہو ہی نہیں سکتا جب تک کہ وہ اپنے بھائی کے لئے وہی خواہشات نہ رکھے جو اپنے لئے رکھتا ہو۔’

‘وہ مسلمان نہیں جو خود تو پیٹ بھر کر کھائے اور اس ہمسایہ بھوکا ہو۔’

‘سچا اور ایماندار عابد رسولوں ، ولیوں اور شہیدوں کے ساتھ ہو گا۔’

‘طاقت ور وہ نہیں جو دوسرے کو پچھاڑ دے ، یقینا طاقتور وہ ہے جو غصہ کی حالت میں خود پر قابو رکھے۔’

‘خدا آپ کے جسموں اورآپ کی شکل و صورتوں کو نہیں دیکھتا بلکہ وہ آپ کے دلوناور آپ کے عملوں کو دیکھتا ہے۔’

‘ایک بہت پیاسا راستے میں پیدل جارہا تھا۔ ایک کنویں پر پہنچا اور اس میں اتر کر جی بھر پانی پیا اورباہر آگیا۔ پھر اس نے کتا دیکھا جس کی زبان لٹک رہی تھی وہ کیچڑ سے پانی چوس کر اپنی پیاس بجھا نے کی کوشش کررہا تھا ۔ اس آدمی نے یہ دیکھ کر سوچا کہ یہ بھی اتنی ہی پیاس محسوس کررہا ہو گا جتنی کہ میں کررہا تھااور یہ سوچ کر دوبارہ کنویں میں گیا اور اپنا جوتا پانی سے بھر کر لایا اور کتے کو پینے کے لئے دیا’ خدا اس کے اس عمل پر اس کے گناہوں کو معاف کرے’۔ رسول اکرم سے پوچھا گیا:’اے رسول الہ ، کیا ہمیں جانوروں پر رحم کرنے سے ثواب ملتا ہے؟’ انہوں نے فرمایا، ‘ہر جاندار چیز پررحم کرنے سے ثواب ملتا ہے۔’

احادیث ماخوذ بخاری، مسلم، ترمذی اور بیحقی۔

اسلام کے ‘پانچ ستون’ کیا ہیں؟

یہ مسلمان کی زندگی کا ڈھانچہ ہیں: توحید، نماز، روزہ، زکٰوۃ اور مکے کا حج جو استطاعت رکھتے ہوں۔

1. توحید

کلمہ شہادت لکھا ہے خلافت عثمانیہ کے ٹوپکاپی محل کے داخلی دروازے پر (میوزیم میں دوسرے قیمتی اشیاء کے ساتھ رسول الہ کاپہننے والا چوغہ بھی رکھا ہے) ، استنبول۔

“خدا کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں محمد اس کے پیغمبر ہیں”

ایمان کا یہ اعلان شہادت کہلاتا ہے، ایک سادہ فارمولا جسے ہر مسلمان کا ادا کرتا ہے۔ عربی میں، پہلا حصہ ہے: لا الہ الااللہ- “کوئی معبود نہیں سوائے خدا کے”؛ الہ (معبود) حوالہ اس چیز کے لئے جسے خدا کی جگہ پر مانا جائے – دولت ، طاقت ، اور اس جیسی کوئی چیز۔ پھر ہے الا اللہ: ‘سوائے خدا’، تمام مخلوق کا ذریعہ۔

شہادت کا دوسرا حصہ محمد رسول اللہ :’محمد خدا کے رسول ہیں’۔ ایک ہماری ہی طرح کے انسان کے ذریعے رہنمائی کا پیغام ہمیں پہنچا۔

2. نماز

صلٰوۃ یعنی نماز فرض عبادت کا نام ہےجس کو دن میں پانچ بار ادا کرناہوتا ہے،اور یہ بندے اور خدا کے درمیان بلاواسطہ تعلق قائم کرتی ہے۔ اسلام میں کوئی پیشوا نہیں جس کا حکم مانا جائے، نہ ہی کوئی پادری ہے، کوئی بھی شخص جو قرآن جانتا ہو یا جسے جماعت منتخب کرے عبادت میں رہنمائی کرسکتا ہے۔ یہ پانچ نمازیں قرآنی آیات پر مشتمل ہوتی ہیں اور عربی میں کہی جاتی ہیں جو کہ وحی کی زبان ہے لیکن ہر ایک شخص دعا اپنی زبان میں کرسکتا ہے۔

نماز صبح سویرے، دوپہر، شام ، سورج ڈھلنے کے وقت اور رات ہوجانے کے بعد اور پورے دن اسی وزن کے ساتھ چلتی رہتی ہیں۔ یہ بہتر ہے کہ عبادت مل جل کر مسجد میں ادا کی جائے، ایک مسلمان کہیں بھی نماز ادا کرسکتا ہے جیسے کہ کھیتوں ، دفتروں،فیکٹریوں اور یونیورسٹیوں میں ادا کرسکتا ہے۔ جو لوگ مسلمان ممالک میں جاتے ہیں روز مرہ زندگی میں نماز وں کی مرکزیت پر رک جاتے ہیں۔

نیو میکسکو، متحدہ ریاست ہائے امریکہ،
ابیکیو مسجد سے نماز کے لئے اذان دی جا رہی ہے

 

نماز کی ادائیگی کے لئے دی جانے والی اذان کا ترجمہ ہے:

الہ سب سے بڑا ہے۔ الہ سب سے بڑا ہے۔
الہ سب سے بڑا ہے۔ الہ سب سے بڑا ہے۔
میں گواہی دیتا ہوں کہ خداکے سوا کوئ عبادت کے لائق نہیں۔
میں گواہی دیتا ہوں کہ خداکے سوا کوئ عبادت کے لائق نہیں۔
میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد الہ کے رسول ہیں۔
میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد الہ کے رسول ہیں۔
آؤ نماز کےلئے!آؤ نماز کے لئے!
آؤ فلاح کےلئے!آؤ فلاح کے لئے! (اس زندگی اور اس کے بعد کی فلاح)
الہ سب سے بڑا ہے۔ الہ سب سے بڑا ہے۔
خداکے سوا کوئ عبادت کے لائق نہیں۔

3. زکٰوۃ

زکٰوۃ معاشرے میں پیسے کوجاری رکھتی ہے۔ قاہرہ

اسلام کا ایک سب سے اہم اصول یہ ہے کہ تمام چیزوں کا تعلق خدا سے ہے جبکہ بنی نوع انسان دولت پر اعتماد کرتے ہوئے اسے رکھتے ہیں۔ لفظ زکٰوۃ کے دو مطلب ہیں یعنی ‘خالص کرنا’ اور ‘بڑھانا’۔ اپنے مال میں سے ایک حصہ ضرورت مندوں کے لئے الگ کرنے سے آپ کا مال پاک ہوجاتا ہے جس طرح پودے کی کانٹ چھانٹ کی جاتی ہے۔ یہ نکالا گیا مال اور حوصلہ افزائی نئی ترقی کی راہیں کھولتی ہے۔

ہر مسلمان اپنی زکٰوۃ کا حساب خود کرتا ہے۔ زیادہ تر اس مقصد کے لئے سال میں کل سرمائے کا اڑھائی فیصد ادا کرتے ہیں۔

ایک پرہیزگار شخص جتنا چاہے اپنی خوشی سے صدقہ ادا کرسکتا ہے اور اگر اس کو خفیہ رکھا جائے تو بہتر ہے۔ اگرچہ اس لفظ کا ترجمہ ہے ‘مرضی سے صدقہ؛ لیکن اس کے وسیع معنٰی ہیں۔ رسول الہ نے فرمایا ‘اگر آپ اپنے بھائی سے مسکراکے ملیں تو یہ بھی صدقہ ہے’۔

رسول الہ نے فرمایا:

‘صدقہ ہر مسلمان پرلازم ہے’۔ ان سے پوچھا گیا: اگر کسی بندے کے پاس کچھ نہ ہو تو؟ رسول الہ نے فرمایا: ‘اس کو چاہیئےکہ وہ اپنے ہاتھوں سے اپنے فائدے کے لئے کام کرے اور پھر اپنی کمائی میں سے کچھ خیرات کردیا کرے۔’ صحابہ کرام نے پوچھا:’اگر وہ کام کرنے کی قابل نہ ہو تو؟’ رسول الہ نے فرمایا: ‘ اس کو چاہیئے کہ وہ غریب اور ضرورت مند لوگوں کی مدد کرے۔’ صحابہ کرام نے مزید فرمایا: کیا ہو گا اگر وہ یہ بھی نہ کرسکے تو؟ رسول الہ نے فرمایا: ‘تو اس کو چاہیئے کہ وہ لوگوں کو بھلائی کا کہے’۔ صحابہ کرام نے کہا ‘پھر کیا اگر اس سے بھی رہ جائے تو؟’ رسول الہ نے فرمایا ‘اس کو چاہیئے کہ جو اس نے برے کام کیے ہیں ان پر اسےغور کرنا چاہیئے ، یہ بھی صدقہ ہے۔

4. روزہ

ہرسال رمضان کے مہینے میں ہر مسلمان روزہ میں صبح کی پہلی کرن سے سورج غروب ہونے تک کھانے ،پینے اور جنسی تعلقات سے پرہیز کرتا ہے۔وہ جو بیمار ہو، بوڑھا ہو یا سفر میں ہو اور حاملہ خواتین یا تیماردار کو اجازت ہے وہ اس وقت روزہ نہ رکھے اور بعد میں اپنے چھوڑے ہوئے روزوں کی گنتی سال کے اندر پوری کریں۔ اگر وہ ایسا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتاتو جتنے روزے ان سے رہ گئے ہیں اتنے ہی ضروت مند لوگوں کو کھانا کھلائے۔ بچوں پر ان کی بلوغت سے روزہ (اور نماز کی پابندی) لازم ہوجاتی ہے، جبکہ بہت سے پہلے ہی سے روزہ رکھنا شروع کردیتے ہیں۔ روزہ صحت کے لئے فائدے مند ہے، یہ اصولی طور پر سمجھا جاتا ہے کہ یہ رکن آپ کو پاک کرتا ہے۔ اس میں انسان تھوڑے عرصے کے لئے حاصل آسائشیں چھوڑتا دیتا ہے ۔ روزے دار جب بھوکا رہتا ہے تو اس کے دل میں حقیقی ہمدردی بڑھ جاتی ہےاس کے ساتھ ساتھ اس میں روحانیت کو بھی فروغ ملتا ہے۔

5. حج

حجاج کرام مکہ کی مسجد میں نماز ادا کررہے ہیں

مکہ میں ہر سال حج ادا کیا جاتا ہے جو کہ صرف اس پر لازم ہے جو جسمانی اور مالی طورپر حج کی استطاعت رکھتا ہو۔جبکہ، ہر سال دو کروڑ لوگ د نیا کے کونے کونے سے مکہ آتے ہیں یہ ایک موقع ہوتا ہے مختلف قوموں کے لوگوں کو ایک دوسرے سے میل جول کا۔ باوجود اس کہ مکہ معظمہ ہمیشہ آنے والوں سے بھرا رہتا ہے، ہر سال حج اسلامی سال کے لحاظ سے بارہویں مہینے میں شروع ہوتا ہے (چاند کے حساب سے نہ کہ شمسی نظام سے یہی وجہ ہےکبھی حج اور رمضان گرمیوں میں اور کبھی سردیوں میں آتے ہیں)۔ حجاج کرام خاص کپڑے : سادہ لباس جو کہ تہذیب اور معاشرتی درجہ بندی کے فرق کو ختم کردیتا ہے اور تمام الہ کے سامنے ایک جیسے کھڑے ہوتے ہیں۔

حجاج کرام کے دوران حج خیمے

حج کا طریقہ جو کہ حضرت ابراہیم نے کیا، جس میں سات مرتبہ کعبہ کا طواف شامل ہے ، سات بار صفا مروا کی پہاڑیوں پردوڑنا جیسے حضرت بی بی حاجرہ نے پانی کی تلاش میں کیا تھا۔ پھر جحاج کرام عرفات کے میدان میں جمع ہوکر نماز ادا کرتے ہیں اور خدا سے اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں اکثر کے ذہن میں روز محشر کی خیال ہوتا ہے۔ پہلے زمانوں میں حج کی ادائیگی بڑی مشکل تھی۔ بہرحال، آج کل سعودی عرب نے کروڑوں لوگ کو پانی کے ساتھ، جدیدذرائع آمد ورفت اور بہت سی صحت کی جدید سہولیات بھی مہیا کی ہیں۔

حج کا اختتام تہوار پر یعنی عیدالاضٰحی پر ہوتا ہے جس کو نماز کی ادائیگی سے منایا جاتا ہے اور مسلمان برادری ہر جگہ ایک دوسرے کو تحفے لیتے اور دیتے ہیں۔ یہ اور رمضان کے اختتام پر خوشی کا دن یعنی عید الفطر مسلمانوں کے کلینڈر کے اہم تہوار ہیں۔


اسلام کا دوسرے مذاہب کے ساتھ کیسا سلوک ہے؟

قرآن کہتا ہے:

جن لوگوں نے تم سے دین کے بارے میں جنگ نہیں کی اور نہ تم کو تمہارے گھروں سے نکالا ان کے ساتھ بھلائی اور انصاف کا سلوک کرنے سے خدا تم کو منع نہیں کرتا۔

(قرآن 8:60)

یہ اسلامی قانون کا کام ہے کہ وہ اقلیتوں کے حقوق کو محفوظ کرے، اور یہی وجہ ہے بڑی تعداد میں غیر مسلم لوگوں کی عبادت گاہیں اسلامی دنیا میں موجود ہیں۔ تاریخ میں مسلمانوں کی دوسرے مذاہب کو برداشت کے بارے میں بہت سی مثالیں ہیں: 634ء میں ،خلیفہ عمر رضی الہ تعالیٰ نے یروشلم میں داخل ہوتے ہی شہر میں تمام مذاہب کو اپنی عبادات کی ادائیگی کی اجازت دی۔

اسلامی قانون غیر مسلم اقلیتوں کو اجازت دیتا ہے کہ وہ اپنی عدالتیں بھی قائم کرسکتے ہیں جس میں فیملی قوانین اقلیتیں خود لاگو کرسکتی ہیں۔


عیسٰیؑ مسلمانوں کی نظر میں کیا ہیں؟

مسلمان عیسٰیؑ کی عزت اور احترام کرتے ہیں اور ان کے دوبارہ آنے کا انتظار کررہے ہیں۔ وہ ان کو بنی نوع انسان کے لئے خدا کے ایک سب سے بڑے پیغمبر سمجھتے ہیں ۔ایک مسلمان کبھی بھی انہیں صرف عیٰسی سے نہیں پکارتا بلکہ اس کے ساتھ یہ فقرہ ‘علیہ السلام’ ضرور لگاتا ہے۔ قرآن ان کا کنواری خاتون سے پیدائش کی تصدیق کرتا ہے (قرآن کے ایک سبق کا عنوان’مریم’ ہے) ، اور مریم کو ساری مخلوقات میں پاکیزہ ترین خاتون سمجھتے ہیں۔ قرآن میں اس بارے میں ارشاد ہے کہ:

جب فرشتوں نے (مریم سے) کہا کہ مریم! خدا نے تم کو برگزیدہ کیا ہے اور پاک بنایا ہے اور جہان کی عورتوں میں منتخب کیا ہے ۔ اے مریم خدا تم کو اپنی طرف سے ایک فیض کی بشارت دیتا ہے جس کا نام مسیح (اور مشہور) عیسیٰ ابن مریم ہوگا (اور) جو دنیا اور آخرت میں باآبرو اور (خدا کے) خاصوں میں سے ہوگا ۔ اور ماں کی گود میں اور بڑی عمر کا ہو کر (دونوں حالتوں میں) لوگوں سے (یکساں) گفتگو کرے گا اور نیکو کاروں میں ہوگا ۔ مریم نے کہا پروردگار میرے ہاں بچہ کیونکر ہوگا کہ کسی انسان نے مجھے ہاتھ تک تو لگایا نہیں فرمایا کہ خدا اسی طرح جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے جب وہ کوئی کام کرنا چاہتا ہے تو ارشاد فرما دیتا ہے کہ ہوجا تو وہ ہو جاتا ہے۔

(قرآ-3 : 42 – 47)

عیسٰیؑ معجزاتی طورپر پیدا ہوئے اسی قدرت کے ذریعےجیسے آدمؑ کو لایا گیا تھابغیر والد کے:

عیسیٰ کا حال خدا کے نزدیک آدم کا سا ہے کہ اس نے (پہلے) مٹی سے ان کا قالب بنایا پھر فرمایا کہ (انسان) ہو جا تو وہ (انسان) ہو گئے۔

(قرآن 3:59)

اپنی رسالت کے دوران عیسٰیؑ نے کئی معجزے کئے۔ قرآن ہمیں بتاتا ہے کہ:

میں تمہارے پروردگار کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں وہ یہ کہ تمہارے سامنے مٹی کی مورت بشکل پرند بناتا ہوں پھر اس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ خدا کے حکم سے (سچ مچ) جانور ہو جاتا ہے اور اندھے اور ابرص کو تندرست کر دیتا ہوں اور خدا کے حکم سے مردے میں جان ڈال دیتا ہوں۔

(قرآن 3:49)

نہ تو محمد اور نہ ہی عیسٰیؑ خدا واحدپر یقین کی بنیادی تعلیمات کو تبدیل کرنے آئے تھے، جو پچھلے رسول لائے تھے بلکہ وہ اس کی تصدیق کرتے اور تجدید کرتے تھے۔ قرآن میں عیسٰیؑ اس طرح کہتے ہیں کہ وہ کیوں آئے:

اور مجھ سے پہلے جو تورات (نازل ہوئی) تھی اس کی تصدیق بھی کرتا ہوں اور (میں) اس لیے بھی (آیا ہوں) کہ بعض چیزیں جو تم پر حرام تھیں ان کو تمہارے لیے حلال کر دوں اور میں تو تمہارے پروردگار کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں تو خدا سے ڈرو اور میرا کہا مانو

(قرآن 3:5O)

حضور اکرم نے فرمایا:

جس کا ایمان ہے کہ خدا کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ، کوئی اس کا شریک نہیں، محمد اس کے رسول، عیسٰیؑ اس کے بندے اور الہ کے رسول ہیں، اس نے کچھ کلمہ مریم پر ڈالا اور اس کی بھیجی ہوئی روح ہونے پر، اور جنت اور دوزخ کے ہونے پر ، تو وہ الہ سے جنت میں ملاقات کرے گا۔ (حدیث ماخوذبخاری شریف)


مسلمانوں کے لئے فیملی اتنی ضروری کیوں ہے؟

فیملی اسلامی معاشرے کی بنیاد ہے۔ ایک مستحکم فیملی کی اکائی بہت اہمیت رکھتی ہے جو امن اور تحفظ فراہم کرتی ہے اور افراد کی روحانی پرورش کے لئے لازمی سمجھی جاتی ہے۔ بڑھتے ہوئے خاندانی نظام کی موجودگی ایک مناسب معاشرتی نظام کے لئے قائم کرتی ہے، بچے خزانہ ہوتے ہیں ا ور وہ شادی سے کم ہی گھر سے باہر نکلتے ہیں۔


مسلم خواتین کے بارے میں کیا ہے؟

اسلام ایک عورت کو ، ایک شخص کی حیثیت سے دیکھتا ہے چاہے وہ کنواری ہو یا کہ شادی شدہ جس کے اپنے حقوق ہیں، اس حق کے ساتھ کہ وہ جائداد کی مالک بن سکتی ہے ، اسے بیچ سکتی ہے یا کاروبار کرسکتی ہے۔ مہر (رقم ، جائداد یا کوئی بھی چیز) جو دولہاشادی کے موقع پر اپنی دلہن کو دے وہ اسے ذاتی استعمال میں لا سکتی ہے، یا اپنے شوہر کو دینے کے بجائے اپنی فیملی کو رکھنے کے لئے دے سکتی ہے۔

مرد اور عورت دونوں ایسا لباس پہنیں جو سادہ اور باوقار ہو؛ کچھ مسلم ممالک میں خواتین کا روایتی لباس اکثر ان کے مقامی ثقافت کو ظاہر کرتا ہے۔

رسول الہ نے فرمایا:

ایمان والوں میں سب سے بہترین ایمان اس کا ہے جو کہ اپنی بیوی کے ساتھ بہترین رویہ رکھے ا ور بہت نرمی سے پیش آئے’


کیا ایک مسلمان کی ایک سے زیادہ بیویاں ہو سکتی ہیں؟

مذہب اسلام ہرمعاشرےاور ہر دور کے لئے بھیجا گیالہٰذا اس میں مختلف معاشرتی ضروریات کی وسیع گنجائش ہے۔ قرآن کے مطابق، حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے دوسری بیوی رکھنے کا حق حاصل ہے لیکن اس شرط پر کہ شوہرا پنی ذمہ داری اچھے طریقے سے نبھائے۔


کیا اسلامی شادی عیسائی شادی کی طرح ہوتی ہے؟

ایک مسلم شادی کوئی مقدس چیز نہیں بلکہ ایک سادہ قانونی معاہدہ ہے جس میں دونوں فریق آزاد ہیں کہ وہ اس معاہدے کی شرائط طے کریں۔ شادی کی ثقافت ایک ملک سے دوسرے ملک مختلف ہیں۔ جس کا نتیجہ یہ ہے کہ طلاق عام نہیں ہے لیکن اگر کوئی چارہ نہ ہو تو اس سے ممنوع بھی نہیں کیا گیا۔ اسلام کے مطابق، کسی مسلمان لڑکی کو اس کی مرضی کے خلاف شادی کرنے کے لئے زبردستی نہیں کی جاسکتی؛ اس کے والدین صرف اسے کسی جوان مرد کے بارے میں رائے دے سکتے ہیں ج سے وہ مناسب سمجھتے ہوں۔


مسلمان بزرگوں کے ساتھ کس طرح کا رویہ رکھتے ہیں؟

اسلامی دنیا میں بوڑھے لوگوں کے لئے کوئی الگ جگہ نہیں ہے۔ اپنے والدین کا ان کی زندگی کے اس مشکل دور میں ان کا خیال رکھنے کے لئے تکلیف اٹھانا ایک اعزاز اور برکت سمجھی جاتی ہے اور یہ ان کے لئے روحانی تقویت حاصل کرنے کا بہت بڑا موقع ہوتا ہے۔ خدا کہتا ہے کہ وہ نہ صرف اپنے والدین کے لئے دعا کریں بلکہ ان سے بہت زیادہ نرمی سے پیش آئیں، یادرکھیں کہ جب ہم بچے تھے انہوں نے اپنے سے زیادہ تمہارا خیال کیا۔ ماں کو خاص تقدس حاصل ہے: رسول الہ نے بتایا کہ ‘جنت ماں کے قدموں کے نیچے ہے’۔ جب وہ بوڑھاپے کو پہنچتے ہیں، مسلمان والدین کے ساتھ اسی ہمدردی اور بلا کسی غرض کے رحمدلی سے پیش آیا جاتا ہے ۔

اسلام میں، نماز کے بعد والدین کی خدمت فرض ہے اور یہ والدین کا حق ہے کہ وہ اس کی امید کریں۔ جب بوڑھے لوگ مشکل بن جاتے ہیں توکسی تنگی کا اظہار کرنا برا سمجھا جاتا ہے۔

قرآن کہتا ہے : ‘تمہارے پروردگار نے ارشاد فرمایا ہے کہ الہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرتے رہو۔ اگر ان میں سے ایک یا دونوں تمہارے سامنے بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو اُن کو اُف تک نہ کہنا اور نہ انہیں جھڑکنا اور اُن سے بات ادب کے ساتھ کرنا ۔ اور عجزو نیاز سے ان کے آگے جھکے رہو اور ان کے حق میں دعا کرو کہ اے پروردگار جیسا انہوں نے مجھے بچپن میں (شفقت سے) پرورش کیا ہے تو بھی اُن (کے حال) پر رحمت فرما’۔

(قرآن 17 : 23 – 24)

مسلمان موت کو کیسے دیکھتے ہیں؟

یہودیوں اور عیسائیوں کی طرح، مسلمانوں کا ایمان ہے کہ حالیہ زندگی صرف امتحان کی تیاری ہےآنے والی ہمیشہ کی زندگی کی ۔موت ایمان کے بنیادی جز میں شامل ہیں: روزِ جزا، دوبارہ زندہ ہونا، جنت اور دوزخ کی طرح۔جب مسلمان مرتا ہے تو عام طور پر اس کے خاندان کے افراد اس کو نہلاتے ہیں اور ایک صاف سفید چادر میں اس کو لپیٹتے ہیں اور پھر اس کی نماز کے بعدترجیحا اسی دن دفنایا جاتا ہے ۔ مسلمان سمجھتے ہیں کہ یہ کسی کی آخری خدمات ہیں جو وہ کرسکتے ہیں اپنے خاندان کے ساتھ اور ایک موقع ہوتا ہے کہ وہ اس زمین پر اپنی مختصر موجودگی کویاد کریں۔ رسول الہ نے بتایا کہ کسی انسان کے پاس یہ تین چیزیں ہیں جو کسی شخص کی اس کے مرنے کے بعد بھی مدد کرسکتی ہیں، خیرات جو اس نے دی ہو، علم جو اس نے سکھایا ہواور نیک اولاد جو اس کے لئے دعا کرے۔


جنگ کے بارے میں اسلام کیا کہتا ہے؟

عیسائیت کی طرح ، اسلام بھی اپنے بچاؤ میں، مذہب کے بچاؤ میں ، یا ان کے حق میں جو زبردستی گھروں سے نکالے گئے ہوں ،لڑنے کی اجازت ہے۔ یہ لڑائی کے سخت شرائط عائدکرتا ہے جس میں شہریوں ، فصلوں ، درختوں اور مال مویشیوں کو نقصان پہنچانے سے منع کرتاہے۔ بحیثیت مسلمان اسے دیکھیں تو ناانصافی دنیا پرقابض ہوجائے اگر اچھے لوگ حق بات پر جانوں کا خطرہ لینے کے لئے تیار نہ ہوں ۔ قرآن کہتا ہے:

خدا کی راہ میں ان سے لڑو مگر زیادتی نہ کرنا کہ خدا زیادتی کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا

(قرآن 2:190)

اگر یہ لوگ صلح کی طرف مائل ہوں تو تم بھی اس کی طرف مائل ہو جاؤ اور خدا پر بھروسہ رکھو۔ کچھ شک نہیں کہ وہ سب کچھ سنتا (اور) جانتا ہے

(قرآن 8:61)

حالانکہ، جنگ آخری راستہ اور جس کے لئے مقدس قانون سخت شرائط عائدکرتا ہے۔ جہاد کے لفظی معنی ‘کوشش’کے ہیں، اور مسلمانوں کا ایمان ہے کہ جہاد دو قسم کا ہوتا ہے۔ دوسرا جہاد اندر کی کوششیں ہیں جو ہر ایک اپنی خود غرضانہ خواہشات کے خلاف اندرونی سکون حاصل کرنے کے لئے لڑتا ہے۔


اسلام کھانے کے بارے میں کیا کہتا ہے؟

اگرچہ اسلام کاغذائی قانون یہودیوں اور شروع کے عیسائیوں سے بہت زیادہ سادہ ہے، اس سلسلہ میں ضابطہ جس کی مسلمان پاسداری کرتے ہیں سؤر کے گوشت اور کسی بھی قسم کی نشہ آور چیزسے منع کرتا ہے۔ رسول الہ نے فرمایا کہ ‘آپ کے جسم کا آپ پر حق ہے’، مناسب کھانے کا استعمال اور صحت مند طرززندگی ، مذہبی ذمہ داری سمجھی جاتی ہے۔

رسول الہ نے کہا :

‘ خدا سے ایمان اور خوشحالی مانگو؛ ایمان کے بعد اگر کوئی تحفہ ہے تو وہ اچھی صحت سے زیادہ اچھا نہیں!’


اسلام انسانی حقوق کی کیسے ضمانت دیتا ہے؟

قرآن خود ضمیرکی آزادی کی حمایت کرتا ہے : ‘دین میں کوئی زبردستی نہیں ہے’

(قرآن 2:256)

اسلامی ریاست میں تمام شہریوں کی جان و مال مقدس سمجھی جاتی ہے چاہے وہ لوگ مسلمان ہوں یا غیر مسلم۔

مسلمانوں میں نسل پرستی کی کوئی گنجائش نہیں، مساوی حقوق کے لئے قرآن اس طرح کہتا ہے :

لوگو! ہم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تمہاری قومیں اور قبیلے بنائے۔ تاکہ ایک دوسرے کو شناخت کرو۔ اور خدا کے نزدیک تم میں زیادہ عزت والا وہ ہے جو زیادہ پرہیزگار ہے۔ بےشک خدا سب کچھ جاننے والا (اور) سب سے خبردار ہے ۔

(قرآن 49:13)

امریکہ میں اسلام

نیو میکسکو، امریکہ میں مسجد

یہ تقریبا نہ ممکن ہے کہ تمام امریکی مسلمانوں کو عام الفاظ میں بیان کیا جاسکے:تبدیل والے، تارکین وطن، فیکٹریوں کے مزدور، ڈاکٹر؛ تمام اپنا حصہ امریکہ کے مستقبل میں دیتے ہیں۔ یہ پیچیدہ قوم ایمان پر متحد ہے، جنہوں نے پورے ملک میں ہزاروں مسجدوں کا جال بچھایا ہے۔

مسلمان پہلے جنوبی امریکہ میں آئے۔ اٹھارویں صدی میں ہزاروں کی تعداد میں مسلمان بحیثیت غلام کے باغات میں کام کرتے تھے۔ یہ پہلی قومیں اپنے خاندانوں اور رسم رواج سےمنقطع ہوئ تھیں، بلاشبہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وہ اپنا اسلامی تشخص کھو چکی تھیں۔ آج بہت سے افریقی امریکی – مسلمان، مسلمان قوم میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔

اسلامی ثقافتی مرکز، واشنگٹن، ڈی سی۔

بہرحال، انیسویں صدی میں عرب مسلمانوں کا سیلاب آتا دیکھا گیا ، ان میں بہت سے بڑے صنعتی مراکز میں آباد ہوئےجہاں انہوں نے کرائے کے کے کمروں میں عبادات ادا کیں۔ بیسویں صدی کے اوائل میں کئی لاکھ مسلمان مشرقی یورپ سے آئے: پہلی البانوی مسجد مائین میں 1915ء میں کھولی گئی پھر اس کے بعد جلد ہی اور دوسری ایک پالش مسلم گروپ نے ایک مسجد 1928ء بروکلائن میں کھولی۔

1947 میں واشنگٹن اسلامی مرکزصدر ٹرومین کے دور حکومت ، اور بہت سی مقامی تنظیمیں 50 کے عشرے میں قائم ہوئیں۔ اسی دوران دیکھا گیا کہ دوسری قوموں نے بھی جو وہاں آباد تھیں انہوں نےاسلام کی راہ اختیار کی ۔ حال ہی میں، ان گروہوں کے بہت سے ارکان نے اسلام کے دائرہ کار میں آکر مسلمان بننا قبول کیا۔ آج امریکہ میں تقریبا پانچ ملین (پچاس لاکھ) مسلمان ہیں۔


مسلم دنیا

ہرات کی ایک بڑی مسجد کا صحن، افغانستان

دنیا میں مسلمانوں کی آبادی تقریبا ایک بلین (ایک ارب) ہے۔ %30 مسلمان برصغیر، %20 صحرائے افریقی ، %17 شمالی ایشیا ، %18 عرب دنیا ، %10 روس اور چین میں رہتے ہیں۔ غیر عرب مشرق وسطٰی کا %10 ترکی، ایران اور افغانستان پر مشتمل ہے۔ اگرچہ اکثر علاقوں میں مسلمان اقلیتوں میں ہیں، جس میں لاطینی امریکا اور آسٹریلیا، ان میں سب سے زیادہ آبادی روس، ہندوستان اور وسطی افریقہ میں ہیں۔ امریکا میں پانچ ملین (پچاس لاکھ) مسلمان ہیں۔

لوگو! ہم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تمہاری قومیں اور قبیلے بنائے۔ تاکہ ایک دوسرے کو شناخت کرو۔ اور خدا کے نزدیک تم میں زیادہ عزت والا وہ ہے جو زیادہ پرہیزگار ہے۔ بےشک خدا سب کچھ جاننے والا (اور) سب سے خبردار ہے ۔

(قرآن 49:13)
الاظہر یونیورسٹی کی مسجد – 969 ء سےعلم کا مرکز
مالی | ایران
الخلفہ الراشدین مسجد – اسمارا ایریٹیریا
شیبام، حیدراموٹ، یمن (ملکہ شیبا کی زمین)